حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی انصار اللہ تحریک کے رہنما عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل ایران کے خلاف جنگ کے ذریعے اسلامی امت کو کمزور اور مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر ہم ایک متحد امت ہیں جسے مغرب کے حمایت یافتہ دشمن نے نشانہ بنایا ہے اور ہر ممکنہ طریقے سے حملے کر رہا ہے۔ انہوں نے صہیونی رژیم کی طرف سے رواں ہفتے فلسطینی قوم پر کیے گئے ظلم و ستم کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ ان حملوں میں تین ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل اب غزہ میں نسل کشی پر مرکوز ہے اور خاص طور پر خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انصار اللہ رہنما نے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے فراہم کی جانے والی انسانی امداد پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ امداد درحقیقت فلسطینیوں کے قتل عام کا ذریعہ بن چکی ہے، کیونکہ اسرائیل نے امدادی مراکز کو نسل کشی اور قتل و غارت کے مراکز میں تبدیل کر دیا ہے۔ فلسطینی بھوک سے مجبور ہو کر ان مراکز پر جاتے ہیں، مگر وہاں توپ خانے اور ہوائی حملوں سے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ امریکہ اور اسرائیل کی انسانی بہبود کے نام پر کی جانے والی یہ چالاکیاں بند کی جائیں کیونکہ اسرائیل ایک وحشی اور مجرم رژیم ہے جو غزہ میں کسی بھی قسم کی انسانی امداد کا خواہاں نہیں۔
انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ایندھن کی بندش پانی کی قلت کا سبب بنی ہے، اور اس رژیم نے عمارتوں اور گھروں کی تباہی شروع کر دی ہے تاکہ فلسطینیوں کو زبردستی اپنے وطن سے نکالا جا سکے۔ اسرائیل کا مسجد الاقصی پر حملہ، نمازیوں کی بے دخلی اور وہاں اس کی فوجی حیثیت تبدیل کرنا ایک انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
ایران اور مغرب کے تعلقات پر موقف:
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ خطے کے لیے خطرناک ہے، جبکہ امریکہ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے دھوکہ دیا ہے۔ مغرب ایران کے خلاف سخت موقف رکھتا ہے، مگر اسرائیل اور چند دیگر ممالک ایٹمی ہتھیار رکھتے ہیں، جب کہ ایران نے بارہا کہا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں چاہتا کیونکہ مذہب کے اعتبار سے یہ حرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے سخت نگرانی کے باوجود مغربی ممالک کی مخالفت اسلامی امت کے لیے بڑا چیلنج ہے، اور ایران ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے جس نے مغرب کے سامنے کبھی سر نہیں جھکایا۔ انصار اللہ رہنما نے ایران کی سائنسی ترقی کو دشمنی کی ایک بڑی وجہ قرار دیا اور کہا کہ ایٹمی مسئلہ مغرب کے لیے محض بہانہ ہے، جبکہ امریکہ اور اسرائیل کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں جو انسانیت کے لیے خطرہ ہیں۔
حملوں کے اثرات اور ایران کی طاقت:
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں نے ایران میں اتحاد کو مضبوط کیا ہے اور ایران کی طاقت سے اسرائیل شدید پریشان ہے۔ اسرائیل خوفزدہ ہے اور فلسطین میں دہشت کے باعث کئی صہیونی قریبی ممالک کی طرف فرار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کبھی بھی امریکہ اور اسرائیل کے سامنے نہیں جھکے گا اور پوری طاقت کے ساتھ دفاع میں کھڑا رہے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کی غیر مشروط تسلیم کی باتیں بے وقوفی ہیں۔
اسرائیل کی کمزوری:
انصار اللہ رہنما نے کہا کہ اسرائیل کی کوئی حقیقی بنیاد نہیں، وہ حملوں کو وجودی خطرہ سمجھ کر ہمیشہ فرار کی کوشش کرتا ہے۔ ایران ایک ترقی یافتہ ملک ہے جو اسلامی دنیا کے لیے مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی سائنسی پیشرفت نے دشمنوں میں کینہ پیدا کر دی ہے اور ایران خود کفالت کی راہ پر گامزن ہے۔








